اطمینانِ قلب

اطمینانِ قلب

زندگی میں ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب انسان کو کسی چیز کی بھی طلب نہیں ہوتی ۔۔۔نہ اُسے چاہے جانے کی خواہش ہوتی ہے نہ اُسے نبھانے کی پرواہ ہوتی ہے۔نا اُسکے ہاں نفرت کی کوئی حیثیت ہوتی ہے اور نہ ہی وہ محبت کا قائل ہوتا ہے۔اُسکے ساتھ کوئی دھوکہ کرتا ہے ،کوئی وفا کرتا ہے ،کوئی کینہ رکھتا ہے ، کوئی محبت کرتا ہے یا کوئی بغض رکھتا ہے اسکو اُن کے رویوں سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا وہ بس خود میں جینا چاہتا ہے ۔

خودی میں ہی وہ اپنے لیئے مقام بنا رہا ہوتا ہے بظاھر وہ ناکام اور دلدل میں دھنسا ہوا شخص معلوم ہوتا ہے لیکِن اس وقت وہ زندگی کو ایک نئی ترتیب دے رہا ہوتا ہے۔ اور اس ترتیبی میں اُسکا معاون و مددگار اس کا رب ہوتا ہے ۔وہ بس رب سے باتیں کرتا ہے کسی کو شکایت کرنی ہو ، کسی کے ظلم کا تذکرہ کرنا ہو، کسی کے بیوفائی پے رونا رونا ہو، کسی کے ساتھ محبت کرنی ہو وہ سب باتیں اپنے رب سے کرتا ہے اور یقین جانو اس وقت وہ انسان سکون میں ہوتا ہے